اس کورس کے آٹھ اسباق میں خدا کے آٹھ انبیا اکرام کے بدلتےہوے تجربوں کو قلمبند کیا گیا ہے۔ اس کورس کا دھیان سے مطالعہ کر کے اور امبیا اکرام کی باتوں پر عمل کر کے آپ سمجھ لینگیں کہ آپ خود کو خدا کے حوالے کیسے کر سکتے ہیں۔
حضرت نوح نے خدا کی آواز سنی۔ اس سبق میں ہم حضرت نوح کے تجربوں پر غور کرینگے۔ ہم یہ سیکھینگے کہ یہ عظیم طوفان زمین پر کیوں آیا؟ خدا نے حضرت نوح سے کیا کہا؟ ہم یہ بھی دریافت کرینگے کہ حضرت نوح نے اس عظیم طوفان سے اپنے آپ کو کیسے بچایا۔
حضرت یوسف کی زندگی سے خدا ہمیں یہ ظاہر کرنا چاہتا تھا کہ وہ اس بری دنیا میں بھی انسان کی ضروریات پوری کرتا ہے۔وہ ہمیں یہ سکھانا چاہتا تھا کہ ہم اس پر اعتبار کریں اور اس کا پیچھا پیار اور فرمابرداری سے کریں۔
اس سبق میں ہم حضرت موسیٰ کی زندگی اور کام پر غور کرینگے جو انسانی تاریخ کی ایک بہت دلچسپ اور اہم موضوع ہے۔وہ دنیا کے پہلے انسان تھے جن پر خدا اتعلیٰ کا لکھا ہوا کلام ظاہر ہوا۔
اس سبق میں ہم حضرت داوُد سے خدا اتعلیٰ کو فرحت بخشنےکے طریقے سیکھینگے۔ ہم حضرت داوُد کی طرح یہ کہہ سکتے ہیں "میری جان کو خدا ہی میں آس ہے۔ میری نجات اسی سے ہے۔"
اس سبق میں ہم حضرت یسعیاہ سے سنینگے۔ ہمارے لیےُان کا خاص پیغام یہ ہے: نجات خدا کے فضل اور قوت کے وصیلے سے ملتی ہے نا کہ ہماری اپنی کوشش یا دینی کاموں سے۔
حضرت یوحنا اصطباغی ایک شہری انسان نہیں تھے۔وہ ریگستان کے رہنے والے تھے اور اونٹ کے بال کا بنا ہوا پوشاک پہنتے تھے اور ایک عام زبان میں بات چیت کرتے تھے۔ اس کے باوجود لوگوں کےدلوں میں خدا کے لیےُبھوک اور چاہت تھی۔وہ آنے والے مسیحا اور نجات دہندا کی خبر شوق سے سنتے تھے۔